مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1060
تاریخ اجراء: 01صفرا لمظفر1445 ھ/19اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی
صورت میں اگر اس شخص کا میقات کے اندر کہیں اور(
مثلاً : جدہ) جانے کا ارادہ نہ تھا بلکہ
ڈائریکٹ مکہ مکرمہ جانے کے ارادے
سے ہی سفر کرتا ہوا جان بوجھ کر بغیر احرام کے میقات
سے گزرگیا ہے، تو گنہگار ہونے کےساتھ
ساتھ اس پر دم بھی لازم ہوگیا
ہے ، البتہ جان بوجھ کر نہیں کیا ہے تو گنہگار نہ ہوالیکن دم
پھر بھی لازم ہوگا ۔ اس پر لازم ہے کہ کسی بھی آفاقی میقات (مثلا طائف کے میقات )پر
جاکر حج یا عمرہ کا احرام باندھ
کرآئے اور وہ عبادت بجالائے، تو دم ساقط ہوجائے گا۔
بہارِ شریعت میں ہے: ’’ مکہ معظمہ جانے کا ارادہ نہ
ہو بلکہ میقات کے اندرکسی اور جگہ مثلاً جدّہ جانا چاہتا ہے تو اُسے
احرام کی ضرورت نہیں پھر وہاں سے اگر مکہ معظمہ جانا چاہے تو
بغیر احرام جاسکتا ہے۔۔۔ اور اگر پہلے ہی سے مکہ
معظمہ کا ارادہ ہے تو اب بغیر احرام نہیں جاسکتا۔ ‘‘(ملقتطاً
بہارِ شریعت، حصہ6، صفحہ1068، مکتبۃ المدینہ، کراچی )
اسی
میں ہے: ’’ میقات کے باہر سے جو شخص آیا اور بغیر احرام
مکہ معظمہ کو گیا تو اگرچہ نہ حج کا ارادہ ہو، نہ عمرہ کا مگر حج یا
عمرہ واجب ہو گیا پھر اگر میقات کو واپس نہ گیا،
یہیں احرام باندھ لیا تو دَم واجب ہے اور میقات کو واپس
جاکر احرام باندھ کر آیا تو دَم ساقط۔‘‘(بہارِ شریعت، حصہ6، صفحہ1191، مطبوعہ، مکتبۃ
المدینہ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟