Wheelchair Par Safa Aur Marwa Ki Sa'i Karna Kaisa ?

وہیل چیئر پر صفا و مروی کے درمیان سعی کرنے کا حکم

مجیب:ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

فتوی نمبر:Web-875

تاریخ اجراء: 05رمضان المبارک1444 ھ  /27مارچ2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمرہ کرتے ہوئے الیکٹرانک وہیل چیئر پہ بیٹھ کر سعی کرنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سعی پیدل کرنا واجب ہے  اور بلا عذر وہیل چیئر پر سعی کرناترکِ واجب  ہے جس  سے دَم واجب ہوتا ہے،ہاں عذر ہو تو جائز ہے۔

   علامہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ لباب المناسک میں واجبات سعی  میں سے دوسرا واجب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ”والمشی فیہ فان سعی راکبا او محمولا  او زحفا بغیر عذر فعلیہ دم  ولو بعذر فلا شیئ علیہ“یعنی سعی میں پیدل چلنا(واجب ہے)، لہٰذا اگر کسی نے بلاعذر سوار ہوکر سعی کی یا اس طرح سعی کی کہ کسی نے اس کو اٹھایا ہوا تھا یا گھسٹتے ہوئے سعی کی، تو اس پر دم لازم ہے اور اگر عذر کی وجہ سے کی، تو اس پر کوئی چیز لازم نہیں۔(لباب المناسک، صفحہ 128،دار قرطبۃ، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:”سعی میں پیدل چلنا واجب ہے جب کہ عذر نہ ہو، لہٰذا اگر سواری یا ڈولی وغیرہ پر سعی کی یا پاؤں سے نہ چلا بلکہ گھسٹتا ہوا گیا تو حالتِ عذر میں معاف ہے اور بغیر عذر ایساکیا تو دَم واجب ہے۔“(بہار شریعت، ج1، ص1109،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم