5 Sal Ki Bachi Ko Doodh Pilaya Tha Kiya Us Se Bete Ka Nikah Ho Sakta Hai?

پانچ سال کی بچی کو دودھ پلایا تھا کیا اس سےبیٹے کا نکاح ہوسکتا ہے؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:lar:6028-4

تاریخ اجراء:15محرم الحرام1438ھ/17اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہندہ نے پڑوسن کی بچی  کوپانچ سال کی عمرمیں  اپنادودھ پلایاتھا،اب وہ بچی بڑی ہوگئی ہے ہندہ اپنے بیٹے کانکاح اس بچی سے کرناچاہتی ہے یہ نکاح ہوسکتاہے یانہیں ؟اس بچی سے اورکوئی رشتہ وغیرہ بھی نہیں ہے ۔

سائل:محمدتنویر عطاری(ضلع خوشاب)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    یہ نکاح کرناجائزہے کیونکہ حرمت رضاعت ثابت ہونے والی عمریعنی ڈھائی سال کے بعددودھ پلایاگیااس عمرکے بعد حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی اگرچہ کہ دوسال بعددودھ پلاناحرام ہے لہذا ہندہ پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل سے توبہ کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم