Bhai Ki Razai Behan Se Nikah Ke Ahkam?

بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کے احکام؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: lar:6069

تاریخ اجراء: 01محرم الحرام1438ھ/03اکتوبر2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زیدنے تین ماہ کی عمرمیں ایک بار اپنی خالہ کادودھ پیاتھا،اب زیدکابھائی بکرچاہتاہے کہ وہ اپنی اُس خالہ کی بیٹی سے شادی کرے ،کیابکرکااپنی خالہ کی بیٹی  سےنکاح کر ناجائزہے؟

سائل:محمدبلال (راو ی روڈ،لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ میں بکر کااپنی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرناشرعاجائزہےکیونکہ جس بچے نے کسی عورت کادودھ مدت رضاعت میں پیا ہو،اس عورت کی اولاد فقط اس دودھ پینے والے پرحرام ہوتی ہے ،اس کے دیگربہن بھائیوں پرحرام نہیں ہوتی اوران کا باہم نکاح جائزہوتاہے اورصورت مذکورہ میں زیدنے مدت رضاعت میں اپنی خالہ کادودھ پیاتووہ اسکی رضاعی ماں بن گئی اورزیدکااپنی خالہ کی کسی بیٹی سے نکاح نہیں ہوسکتاکیو نکہ وہ اس کی رضاعی بہنیں بن گئیں جبکہ زیدکےبقیہ بہن بھائیوں کا نکاح اپنی خالہ کی اولاد سے کرناجائزہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم