Zoja Ki Bhanji Se Dosri Shadi Kar Li Ab Kya Hukum Hai?

زوجہ کی بھانجی سے دوسری شادی کرلی اب کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Aqs-871

تاریخ اجراء:28محرم الحرام1438ھ/30اکتوبر2016 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے دوسری شادی کی ہے جس کے 4 دن بعد پتہ چلا کہ یہ شادی میں نے پہلی بیوی کی بھانجی سے کر لی ہے، اب میرے لیے کیا حکم ہے جبکہ ہم میں میاں بیوی والا تعلق بھی قائم ہو چکا ہے ۔نیز اب میں کس کو اپنے پاس رکھ سکتا ہوں ؟

   نوٹ : دوسری شادی 6 سال بعد اولاد نہ ہونے کی وجہ سے کی ہے اور پہلی بیوی بھی نکاح میں ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں آپ پر لازم ہے کہ زوجہ کی بھانجی کی عدت گزرنے تک اپنی پہلی والی بیوی سے بھی دور رہیں اور بھانجی جس سے نکاح کیا تھا اس کو ”میں نے تمہیں چھوڑ دیا“یا اسی طرح کا دوسرا جملہ کہہ کر فورا خود سے الگ کردیں نیز مقررہ مہر اور مہر مثل میں سے جو کم ہو وہ دیں ، اب بھی پہلی بیوی نکاح میں ہے ،اوراسی کو رکھ سکتے ہیں ۔اور بیوی کی جس بھانجی سے نکاح کیا اس پر آپ کے چھوڑنے کے وقت سے عدت گزارنا واجب ہے ۔

   مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ کسی عورت کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھانجی یا عورت کی ایسی محرمہ جن میں سے ہر ایک کو اگر مرد فرض کیا جائے تو دوسری اس پر حرام ہوتی ہو ، سے نکاح کیا جائے تو وہ نکاح فاسد ہوتا ہے اور پہلی بیوی کے نکاح وغیرہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا مگر اس صورت میں جب دوسری سے ہمبستری بھی کر لی تو اب پہلی بیوی سے دور رہنا بھی واجب ہو جاتا ہے ۔

   نیز جس سے بعد میں نکاح کیا ہے اس سے متارکہ یعنی اسے یہ کہنا کہ میں تمہیں چھوڑتا ہوں یا تمہیں الگ کرتا ہوں وغیرہ الفاظ کہہ کر الگ کرنا واجب ہوتا ہے اور ہمبستری کرنے سے جتنا مہر مقرر ہوا تھا وہ اور لڑکی کے خاندان کی اس جیسی عورت کا نکاح کرنے پر جو مہر عام طور پر دیا جاتا ہو ، ان دونوں میں سے جو کم ہو وہ دینا لازم ہے ۔اور نکاح فاسد میں عدت کا وجوب متارکہ کے وقت سے ہوتا ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم