زنا کے حمل والی سے نکاح

مجیب:     ابومحمد محمد فراز عطاری مدنی   زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:22

تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی 1442 ھ/09دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکسی کنواری لڑکی سےمعاذاللہ کسی نے زنا کیا اور اسے حمل بھی ٹھہرگیا تو کیا اب اس لڑکی کا ،حمل کی حالت میں زانی سے یا کسی دوسرے سے نکاح کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      زنا کرنا،بے حیائی کا کام ،گناہ ،ناجائزوحرام اورجہنم کا مستحق بنانے والا کام ہے۔زانی (زنا کرنے والا مرد)اورزانیہ(زنا کرنے والی عورت) دونوں پرسچے دل سے توبہ لازم ہے۔جہاں تک نکاح کا سوال ہے تو اگرچہ زنا سے حمل ٹھہرجائے تب بھی ایسی عورت کا اس حالت میں بھی نکاح ہوسکتا ہے۔ایسی عورت کا نکاح اگراسی مرد سے ہوا ،جس سے زنا کا حمل ہوا ہے تو وہ نکاح کے بعدبچہ پیدا ہونے سے پہلے ہمبستری بھی کرسکتا ہے ،اور اگرایسی عورت کا نکاح زنا کرنے والے کے علاوہ کسی دوسرے مرد سے ہوا تو اب بھی اگرچہ نکاح ہوجائے گا ،مگرجب تک بچہ پیدا نہ ہوجائے تب تک ہمبستری نہیں کرسکتانہ ہی دواع جماع یعنی بوس  کنار کی اجازت ہوگی۔

      زنا کے متعلق رب عزوجل ارشاد فرماتا ہے:” وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلا “ ترجمہ کنزالایمان:اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ،بے شک وہ بے حیائی ہےاور بہت ہی بری راہ۔

(پارہ15،سورۃ بنی اسرائیل،آیت 32)

      صحیح بخاری شریف کی ایک طویل حدیث پاک کے ایک حصےمیں ہے:”فانطلقنا،فاتینا علی مثل التنور،قال :فاحسب انہ کان یقول:فاذا فیہ لغط واصوات،قال فاطلعنا فیہ ،فاذا فیہ رجال ونساء عراۃ،واذاھم یاتیھم لھب من اسفل منھم ،فاذا اتاھم ذلک اللھب ضوضوا۔۔۔۔۔اما الرجال والنساء العراۃ الذین فی مثل بناء التنور،فانھم الزناۃ والزوانی۔ترجمہ:ہم آگے چلے تو ہم تنور کی طرح ایک جگہ پرآئے،راوی کہتے ہیں کہ میرا گمان یہ ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اس تنور میں سے مختلف آوازیں آ رہی تھیں،فرمایا : ہم نے دیکھا کہ اس میں بے لباس مرد اورعورتیں ہیں ،ان کے نیچے آگ کے شعلے تھے ،جب وہ آگ ان کی طرف آتی تو وہ چیخ وپکارکرتے۔۔۔۔ فرشتوں نے بتایا کہ جو آپ نے بے لباس مرد وعورت تنورکی طرح جگہ میں دیکھے یہ زانی مرد اورعورتیں ہیں۔

 (بخاری شریف جلد2،صفحہ585،مطبوعہ لاہور)

      بہارشریعت میں ہے :جس عورت کو زنا کا حمل ہے اس سے نکاح ہوسکتا ہے پھر اگر اسی کا وہ حمل ہے تو وطی بھی کرسکتا ہے اور اگر دوسرے کا ہے تو جب تک بچہ نہ پیدا ہو لے وطی جائز نہیں۔

(بہارشریعت جلد2حصہ7صفحہ34مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم