پھوپھی اوربھتیجی کونکاح میں جمع کرناکیسا؟

مجیب:  مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر/اکتوبر 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بیوی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھتیجی سے نکاح کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    بیوی کے نکاح میں ہوتے ہوئے بیوی کی بھتیجی سے نکاح  کرنا حرام ہے۔ اس حوالہ سے  ضابطہ یہ ہے کہ  دو عورتیں کہ اُن میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے لئے حرام ہو ایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کریں تو بھائی بہن کا رشتہ ہوا ۔

    یا پھوپھی، بھتیجی کہ پھوپھی کو مرد فرض کریں تو چچا بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کریں  تو پھوپھی ،بھتیجے کا رشتہ ہو ا۔

    یا خالہ، بھانجی کہ خالہ کو مرد فرض کریں  تو ماموں، بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کریں  تو بھانجے ،خالہ کارشتہ ہوا، لہٰذاایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے  ۔

    اوراگر دو عورتوں میں ایسا رشتہ پایا جائے کہ ایک کو مرد فرض کریں تو دوسری اس کے لئے حرام ہو اور دوسری کومرد فرض کریں تو پہلی حرام نہ ہو تو ایسی دو عورتوں کے جمع کرنے میں حرج نہیں، مثلاً عورت اور اس کے شوہر کی لڑکی کہ اس لڑکی کو مرد فرض کریں تو وہ عورت اس پر حرام ہوگی کہ اس کی سوتیلی ماں ہوئی اور عورت کو مرد فرض کریں تولڑکی سے کوئی رشتہ پیدا نہ ہو گا يوہيں عورت اور اس کی بہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم