Alag Alag Mulk Me Rehne Walon Ke Nikah Ka Tariqa

دو الگ ملکوں میں رہنے والوں کانکاح پڑھانے کاطریقہ

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-645

تاریخ اجراء: 10شعبان المعظم 1443ھ/14مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     دو الگ ملکوں میں رہنے والے اگر موبائل پر نکاح کرنا چاہیں تو کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   موبائل فون پرنکاح نہیں ہو سکتا ،لیکن اس کا درست طریقہ یہ ہے کہ: لڑکی یالڑکا جونکاح کی مجلس میں موجود نہ ہو،وہ نکاح کی مجلس میں موجودکسی شخص کواپنے نکاح کا وکیل بنادیں ،مثلا پاکستان میں نکاح ہورہا ہے اور لڑکا مدینہ شریف میں ہے ،تو وہ وہیں سے  فون وغیرہ کے ذریعے کسی ایسے شخص کو اپنے نکاح کا وکیل بنادے ،جو اس نکاح کی مجلس میں موجود ہواور وہ وکیل اس کا نکاح دوگواہوں کی موجودگی میں اس لڑکی سے پڑھادے ،تو نکاح ہوجائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم