Ammi Ki Khala Ke Shohar Se Nikah Ka Hukum

امی کی خالہ کے شوہرسے نکاح کا حکم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2013

تاریخ اجراء: 04ربیع الاول1445 ھ/21ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امی کی خالہ کے انتقال کے بعد اس کے شوہر کے ساتھ نکاح جائز ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں امی کی خالہ یعنی نانی کی بہن  کے شوہر سے نکاح جائز ہے  جبکہ کوئی اور وجہ ممانعت مثلا رضاعت(دودھ کارشتہ) وغیرہ نہ ہو ۔کیونکہ جب وجہ ممانعت نہ ہونے کی صورت میں اپنی خالہ کے انتقال کے بعد اس کے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہے تو ماں کی خالہ کے شوہر سے نکاح  کرنا بھی جائز ہے۔

   اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :” زوجہ کا انتقال ہوتے ہی  فورا اس کی بھتیجی بھانجی سے نکاح جائز ہے ”لعدم الجمع نکاحا و لا عدۃ اذ لا عدۃ علی الرجل کما حققہ فی العقود الدریۃ  “(کیونکہ یہاں (پھوپھی بھتیجی یاخالہ بھانجی کو)نہ تونکاح میں جمع کرناپایاجارہاہے اورنہ عدت میں کیونکہ مردپرکوئی عدت نہیں ہوتی جیساکہ العقود الدریۃ میں اس کی تحقیق فرمائی ہے ۔)(فتاوٰی رضویہ،ج11،ص 423،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم