Aurat Ko Mahr Ke Mutalbe Ka Ikhtiyar Kab Hoga ?

عورت کو مہر کے مطالبے کا اختیار کب ہوگا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ عقدِ نکاح میں مہر بیان کر دیاجائے مگر فوراً ادا نہ کیا جائے اور نہ ہی دینے کی کوئی تاریخ مقرر کی جائے ، تو عورت کو اس مہر کے مطالبے کا اختیار کب ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب بوقتِ نکاح مہر فوراً نہ دیا جائے اور نہ ہی بعد میں دینے کی کوئی تاریخ مقرر کی جائے ، تو شرعاً اس کی مدت موت یا طلاق قرار پاتی ہے ، لہٰذا جب تک شوہر کی وفات یا عورت کو طلاق واقع نہ ہو ، تب تک عورت مہر کا مطالبہ نہیں کر سکتی ، کیونکہ ایسی صورت میں مہر کے مطالبے کا دار و مدار عُرف پر ہوتا ہے اور پاک و ہند میں عُرف یہی ہے کہ مہر کی مدت مقرر نہ ہو ، تو طلاق یا شوہر کی وفات تک اس کو مؤخر سمجھا جاتا ہے ، لہٰذا طلاق یا شوہر کی وفات ہونے کی صورت میں ہی عورت مہر کا مطالبہ کر سکتی ۔ عورت کی موت کی صورت میں بھی مہر کی ادائیگی فورا ًلازم ہوجاتی ہے اور اب اس کے حق دار ورثاء ہوں گے ، اگرچہ ورثاء میں خود شوہر بھی شامل ہوتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم