Baap Ki Chacha Zad Behen Se Nikah Ka Hukum

باپ کی چچازادبہن سے نکاح کاحکم

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1480

تاریخ اجراء: 17شعبان المعظم1444 ھ/10مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا باپ کی چچیری بہن کے ساتھ نکاح کر سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      چچیری بہن چچازاد بہن کو کہتے ہیں اور چچازاد بہن خواہ اپنی ہو یا اپنے والد کی، بہر صورت اس کے ساتھ نکاح بلاشبہ جائز ہے جبکہ حرمت کی کوئی اور وجہ رضاعت ومصاہرت وغیرہ نہ ہو۔

      دلیل اس کی یہ ہے کہ قرآن پاک میں چوتھے پارے کے آخرمیں ان عورتوں کابیان کیاگیاہے ،جن سے نکاح کرناحرام ہے اورپانچویں پارے کی ابتداء میں فرمایاکہ ان کے علاوہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں اورجن عورتوں کاحرام ہونابیان کیاگیا،ان میں  اپنی یاباپ کی چچازادبہن کاذکرنہیں ہے، لہذااس کے ساتھ نکاح حلال رہے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم