Barat Ke 2 Din Baad Valima Karne Se Valima Ki Sunnat Ada Hogi Ya Nahi?

بارات کے دو دن بعد ولیمہ کرنے سے ولیمہ کی سنت ادا ہوگی یا نہیں ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1412

تاریخ اجراء: 13رجب المرجب1445 ھ/25جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   22مئی کو بارات ہے آتے آتے دن بدل جائے گا اور 25 کو ولیمہ ہے تو سنت ادا ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ولیمہ کرنا سنت مستحبہ ہے،اس کا بارات سے ڈائریکٹ تعلق نہیں ہے کہ بارات کب شروع ہوئی کب ختم ہوئی، بلکہ اس کا تعلق شرعاً شبِ زفاف سے ہے کہ شبِ زفاف (جس رات میاں بیوی والے معاملات ہوں اس)کی صبح پہلے دن یااس کے بعد دوسرے دن دعوت کا اہتمام ہوتو اس سے ولیمہ کی سنت ادا ہوجائے گی ، ان دودنوں کے بعد جو دعوت کی جائے وہ ولیمہ نہیں ، لہٰذا اسی اعتبار سے ولیمہ کی تاریخ رکھ لی جائے ، اگر ایسا نہ ہو سکے تو دعوت ولیمہ کے لیے یہ ضروری نہیں کہ سب کو بلا کر بڑے پیمانے پر ہال وغیرہ میں ہو تب ہی ولیمہ ہو گا بلکہ اگر بڑے پیمانے پر بعد میں کبھی بھی دعوت کی جائے لیکن شبِ زفاف کے بعد دو دن کے اندر اندر مختصر سی چند دوست و احباب کی بھی دعوت کر لی جائے تو سنت ولیمہ کے لیےکافی ہے۔

اس متعلق تفصیلی معلومات کے لیے نیچے دیے گئے لنک سے تفصیلی فتوے کا مطالعہ فرمالیں۔

https://daruliftaahlesunnat.net/ur/walime-ke-bare-me-chand-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم