Bhanji Ki Beti Se Nikah Ka Kya Hukum Hai ?

بھانجی کی بیٹی سے نکاح کاحکم

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1344

تاریخ اجراء:       17جمادی الاخریٰ1444 ھ/10جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بھانجی کی بیٹی سے نکاح حلال ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی شخص کا اپنی سگی بھانجی کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا ، جائز نہیں ۔

   چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتاہے :  (حُرِّمَتْ  عَلَیْكُمْ  اُمَّهٰتُكُمْ  وَ  بَنٰتُكُمْ  وَ  اَخَوٰتُكُمْ  وَ  عَمّٰتُكُمْ  وَ  خٰلٰتُكُمْ  وَ  بَنٰتُ لْاَخِ  وَ  بَنٰتُ  الْاُخْتِ ) ترجمہ  کنزا لعرفان : تم پر حرام کردی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور تمہاری بھتیجیاں اور تمہاری بھانجیاں۔(پارہ 4، سورۃ النساء ، آیت 23)

   اس آیت مبارکہ کے تحت صراط الجنان فی تفسیر القرآن میں ہے : نسب کی وجہ سے سات عورتیں حرام ہیں وہ یہ ہیں: (1) ماں ، اسی طرح وہ عورت جس کی طرف باپ یا ماں کے ذریعے سے نسب بنتا ہو یعنی دادیاں ونانیاں خواہ قریب کی ہوں یا دور کی سب مائیں ہیں اور اپنی والدہ کے حکم میں داخل ہیں۔ سوتیلی ماؤں کی حرمت کا ذکر پہلے ہو چکا۔ (2) بیٹی، پوتیاں اور نواسیاں کسی درجہ کی ہوں بیٹیوں میں داخل ہیں۔ (3) بہن (4) پھوپھی (5) خالہ (6) بھتیجی (7) بھانجی،  اس میں بھانجیاں ، بھتیجیاں اور ان کی اولاد بھی داخل ہے۔(صراط الجنان ، جلد 2، صفحہ170 ، مطبوعہ مکبتۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم