Dulha Dulhan Ke Walid Aur Bhai Ka Nikah Ke Andar Gawah Banna

دلہا دلہن کے والد اور بھائی کا نکاح کے اندر گواہ بننا

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2508

تاریخ اجراء: 17شعبان المعظم1445 ھ/28فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دلہا دلہن کے والد  نکاح کے اندر گواہ بن سکتے ہیں اور کیا بھائی بھی گواہ بن سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نکاح کے گواہوں کے اوصاف میں سے ہے کہ وہ دوعاقل بالغ مردہوں یاایک عاقل بالغ مرداوردوعاقلہ بالغہ عورتیں ہوں۔گواہ بننے کے لئے گواہوں کا غیر محرم ہونا ضروری نہیں، لہذا دلہا دلہن کے والد اور بھائی بھی (دیگر شرائط کی موجودگی میں)نکاح کے گواہ بن سکتے ہیں۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” وينعقد بحضور من لا تقبل شهادته له أصلا كما إذا تزوج امرأة بشهادة ابنيه منها “ترجمہ:ان گواہوں کی موجودگی میں بھی نکاح منعقد ہو جائے گا جن کی گواہی اس کے حق میں اصلا ً قبول نہیں مثلاً کسی نے عورت سے شادی کی اپنے اس بیٹے کو گواہ بنا کر جو اس عورت کا بھی بیٹا ہے تو بھی نکاح منعقد ہو جائے گا ۔        (فتاوی ھندیۃ،کتاب النکاح،ج 1،ص 267،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم