Fitnon Mein Mubtala Hone Ke Andeshe Se Aulad Na Karna

فتنوں میں مبتلا ہونے کے اندیشہ کی بنا پر اولاد نہ کرنا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1231

تاریخ اجراء: 17جمادی الاول1445 ھ/02دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اولاد نہیں چاہتا ہوں، اس وجہ سے کہ یہ قرب قیامت کا دور ہے اور فتنے بہت ہیں ساتھ ہی گناہوں سے بچنا بے انتہا مشکل ہوگیا ہے میں اپنی اولاد کو ان نازک حالات میں گناہوں سے ہلاک ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔ ارشاد فرمادیجئے کہ میرا ایسا کرنا ٹھیک ہے یا نہیں؟اور اولاد نہ ہونے کے لئےبیوی کا آپریشن کروانے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فتنہ اور گناہوں کے انبار ہر دور میں رہے ہیں اگر اس وجہ سے اولاد  کرنا چھوڑ دی جاتی تو شاید آج اسلام نہ رہتا،اس سےاسلام میں جو شادی کا ایک عظیم مقصد ہے یعنی تکثیر مسلمین(مسلمانوں کی کثرت کرنا)وہ فوت ہو جائے گالہٰذا اولاد کی نعمت سے محروم نہ ہوا جائے جو کہ والدین کا سہارا ہوتی ہے خاص طور پر بڑھاپے میں ، آپ اپنی قدرت کے مطابق ان کی اچھی تربیت کریں، انہیں جامعۃ المدینہ سے عالم دین بنائیں ، تاکہ وہ خود تو فتنوں سے بچیں ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی بچائیں ، اس نیت سے اولاد حاصل کرنا کارِ ثواب اور ایسی اولاد باعث نجات ہے۔

   نیزبچوں میں وقفے کے لیے آپریشن کروا کر بچہ دانی ہی نکلوا دینا یا شوہر کے علاوہ کسی اور کے ذریعے رحم کا منہ بند کروانا،اگرچہ وہ لیڈی ڈاکٹرہی ہو، حرام و گناہ ہے، کیونکہ بچہ دانی نکلوا دینا مثلہ (اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو تبدیل کرنے) کی صورت ہے اور مثلہ حرام و گناہ ہے۔اور رحم کا منہ بند کروانے میں غیر کے سامنے ستر غلیظ کا بغیر شرعی ضرورت کے کھولنا ہے ،جو کہ جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم