Jis Larki Ne Chote Bhai Ke Sath Walida Ka Doodh Piya Ho Us Se Nikah Karna Kaisa?

جس لڑکی نے چھوٹے بھائی کے ساتھ والدہ کا دودھ پیا ہو اس سے نکاح کرنا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12799

تاریخ اجراء:23رمضان المبارک1444ھ/14اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ زید کا رشتہ ہندہ سے مانگ رہے ہیں جبکہ ہندہ نے زید کے چھوٹے بھائی کے ساتھ مدتِ رضاعت میں زید کی ماں (خالدہ)کا دودھ پیا ہوا ہے۔ کیا اس صورت میں یہ نکاح درست ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ہندہ کا نکاح زید سے کرنا حرام ہے، کیونکہ ہندہ نے مدتِ رضاعت میں زید کی ماں (خالدہ)کا دودھ پیا ہے،  جس سے ہندہ اس  کی رضاعی بیٹی بن گئی اور زید کی ماں (خالدہ)کے جتنے بھی بیٹے ہیں خواہ وہ  ہندہ کے دودھ پینے سے پہلے پیدا ہوئے ہوں یا بعد میں، وہ سب ہندہ کے رضاعی بھائی بن گئے اور رضاعی بھائی بہن کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہے۔

   چنانچہ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا :"وَاَخَوٰتُکُمۡ مِّنَ الرَّضٰعَۃ۔"ترجمہ کنزالایمان:(حرام ہوئیں تم پر )دودھ کی بہنیں۔(پارہ 04،سورۃ النساء،آیت نمبر 23)

       جورشتے نسب سے حرام ہیں رضاعت سے بھی حرام ہیں جیساکہ بخاری شریف میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب“ ترجمہ:جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت(دودھ کے رشتے کی وجہ ) سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔ (بخاری،کتاب الشہادات ، باب الشہادۃ علی الخ ، ج1، ص360،مطبوعہ کراچی)

   مفتی امجد علی اعظمی  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”ایک لڑکی تقدیرن نے مسماۃ جگیرن کا دودھ پیا، اب لوگ تقدیرن کا نکاح جگیرن کے دوسرے لڑکے کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں، نکاح درست ہے یا نہیں، اور یہ عذر کرتے ہیں کہ یہ لڑکا جگیرن کا دودھ پینے سے پہلے پیدا ہوا؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”تقدیرن اس لڑکے کی رضاعی بہن ہے اور رضاعی بہن سے نکاح حرام۔ قال اللہ تعالی "وَاَخَوٰتُکُمۡ مِّنَ الرَّضٰعَۃ ِ"یعنی رضاعی بہن سے نکاح حرام ہے حدیث میں ہے: "يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب"رضاعی بہن یا بھائی یا صرف وہی نہیں جس کے ساتھ دودھ پیا، بلکہ مرضعہ کی تمام اولادیں سب اس کے بھائی بہن ہیں، بلکہ مرضعہ کے شوہر جس کا یہ دودھ ہے اس کی تمام اولادیں اگرچہ دوسری عورت سے ہوں وہ بھی اس کے بھائی بہن ہیں۔(فتاوٰی  امجدیہ، ج02، ص 99، مکتبہ رضویہ کراچی)

   مفتی وقار الدین   علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”زید کے ماموں کی لڑکی نے زید کی چھوٹی بہن زینت کے ساتھ دودھ پیا ہے۔ کیا ازروئے شرع زید اپنی ماموں زاد سے نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”زید کے ماموں کی جس لڑکی نے زید کی ماں کا دودھ پیا ہے اگرچہ زید کے ساتھ نہ پیا ہو، وہ زید کی رضاعی بہن ہے اور رضاعی بہن اسی طرح حرام ہے، جس طرح حقیقی بہن۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں اس لڑکی کا نکاح زید سے نہیں ہوسکتا۔“(وقار الفتاوٰی، ج 03، ص 66، بزم وقار الدین)

   فتاوٰی بحر العلوم میں ہے:”زید نے جس عورت کا دودھ پیا وہ زید کی رضاعی ماں ہے، اور اس عورت کی سب لڑکیاں زید کی رضاعی بہنیں ہیں، یہ بات نہیں کہ منجھلی لڑکی نے چونکہ زید کے ساتھ دودھ پیا ، اس لیے زید پر وہی حرام ہوئی،  بڑی اور چھوٹی بہن کے ساتھ زید نے دودھ نہیں پیا وہ رضاعی بہنیں نہیں ہوئیں، بلکہ چھوٹی ہو یا بڑی یا منجھلی اس عورت کی سبھی لڑکیاں زید پر حرام ہیں۔(فتاوٰی  بحر العلوم ، ج 02، ص519، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم