Kya Nikah Mein Sirf Aurton Ko Gawah Bana Sakte Hain?

کیا نکاح میں صرف عورتوں کو گواہ بنا سکتے ہیں؟

مجیب:عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر:WAT-1181

تاریخ اجراء:22ربیع الاول1444ھ/19اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی بھی مرد نہ ہو، تو کیا نکاح کے لیے چار عورتیں گواہ بن سکتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نکاح  کے گواہوں میں اگر ساری عورتیں ہوں ، کوئی مرد نہ ہو، تو نکاح درست  نہیں ہو گا، کیونکہ  نکاح  کے درست ہونے کے لئےدو مردیا ایک مرد اور دو عورتوں کا گواہ ہونا ضروری ہے، اس کے بغیر نکاح درست نہیں ہو گا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے”ولا يشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين، كذا في الهداية ولا ينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل“ترجمہ:نکاح میں گواہوں کا مرد ہونا شرط نہیں بلکہ ایک مرد اور دوعورتوں کی موجودگی میں بھی نکاح منعقد ہو جاتا ہے ،جیسا کہ ہدایہ میں ہے ،البتہ مرد کے بغیر صرف دو عورتوں کی موجودگی سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب النکاح،ج 1،ص 268،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم