Kya Sasur Apni Bahu Se Nikah Kar Sakta Hai?

کیا سسر اپنی بہو سے نکاح کرسکتا ہے؟

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1159

تاریخ اجراء:16ربیع الاول1444ھ/13اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیٹے نے طلاق دے دی ہو تو کیا سسر اپنی بہو سے نکاح کر سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جوشخص کسی عورت سے نکاح کرتاہے تواس کے نکاح کرتے ہی وہ عورت اس شخص کے باپ پرحرام ہوجاتی ہے ،خواہ اس نے اس عورت کے ساتھ ہمبستری کی ہویانہ کی ہوکیونکہ قرآن پاک میں حقیقی بیٹوں کی بیویوں کوحرام قراردیاگیاہے اوراس میں ہمبستری کی شرط نہیں لگائی گئی ۔لہذا حقیقی بیٹے کے فوت ہونے یاطلاق دینے کے بعد،باپ کا اس  کی بیوی یعنی اپنی بہو سے نکاح کرنا حرام و گناہ ہے ۔قرآن پاک میں واضح طور پر بہو سے نکاح کو حرام قرار دیا گیا ہے۔  چنانچہ ارشاد ربانی ہے:﴿ وَ  حَلَآىٕلُ  اَبْنَآئِکُمُ الَّذِیۡنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ ﴾ترجمہ کنزالعرفان: اور( تم پر حرام کی گئی ہیں)تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں۔(پ4، سورۃ النساء، آیت23)

   عنایہ شرح ہدایہ میں ہے” فحليلة الابن وهي زوجته حرام على الأب سواء دخل بها الابن أو لم يدخل لإطلاق النص على الدخول“ترجمہ:بیٹے کی بیوی باپ پر حرام ہے ،برابر ہے کہ بیٹے نے بیوی سے دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو،کیونکہ جن عورتوں سے نکاح حرام ہے ،ان میں بیٹے کی بیوی کے داخل ہونے پر نص مطلق ہے۔(عنایہ شرح ہدایہ،کتاب النکاح،فصل فی بیان المحرمات،ج 3،ص 212،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم