Maa Shareek Behan Ki Beti Se Nikah Karne Ka Hukum

ماں شریک بہن کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13312

تاریخ اجراء:14رمضان المبارک 1445 ھ/25 مارچ 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   نسرین نے ایک شخص سےنکاح کیا جس سے ایک بیٹی (پروین) پیدا ہوئی۔  پھر اس شوہر سے طلاق ہوجانے کے بعد عدت گزار کر دوسرے شخص سے نکاح کیا ۔  اس سے ایک بیٹا (خرم)پیدا ہوا۔ نسرین کی بیٹی پروین کا ایک شخص سے نکاح ہوا، جس سے اس کی ایک بیٹی (روزینہ)پیدا ہوئی، اب پروین کا یہ ارادہ ہے کہ وہ اپنی بیٹی (روزینہ)کا نکاح   خرم سے کروا دے، جو کہ پروین کا ماں شریک بھائی ہے، کیا یہ نکاح جائز ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں روزینہ خرم کی ماں شریک بہن کی بیٹی ہے۔ جس طرح اپنی سگی بہن کی بیٹی سے نکاح کرنا حرام ہے اسی طرح اپنی ماں شریک بہن کی بیٹی سے نکاح کرنا بھی حرام ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں خرم کا اپنی سگی بہن،  پروین کی بیٹی  روزینہ سے نکاح کرنا ، ناجائز و حرام ہے۔

   اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتاہے: حُرِّمَتْ  عَلَیْكُمْ  اُمَّهٰتُكُمْ  وَ  بَنٰتُكُمْ  وَ  اَخَوٰتُكُمْ  وَ  عَمّٰتُكُمْ  وَ  خٰلٰتُكُمْ  وَ  بَنٰتُ لْاَخِ  وَ  بَنٰتُ  الْاُخْتِ ترجمۂ کنز الایمان: حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں۔(سورہ نساء، آیت 23)

   مبسوط سرخسی میں ہے:”بنات الأخت تثبت حرمتهن بقوله تعالى: { وَ  بَنٰتُ  الْاُخْتِ }ويستوي في ذلك بنات الأخت لأب وأم أو لأب أو لأم “یعنی بہن کی بیٹیوں کی حرمت اللہ تعالیٰ کے اس قول:” وَ  بَنٰتُ  الْاُخْتِ “ سے ثابت ہے اور اس حکمِ حرمت میں سگی بہن، باپ شریک بہن اور ماں شریک بہن  کی بیٹیاں برابر ہیں۔ (المبسوط ،جلد 4 ،صفحہ 199، مطبوعہ:بیروت)

   فتح باب العنایہ میں ہے:”بنات الأخ وبنات الأخت يعم بنات الأخ والأخت لأبوين، ولأب، ولأم “ یعنی بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں سگے بھائی بہن ، باپ شریک بھائی بہن اور ماں شریک بھائی بہن کی بیٹیوں کو عام ہے۔ (فتح باب العنایۃ،جلد2، صفحہ 10، مطبوعہ:بیروت)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ہر بھائی کی بیٹی حرام ہے اور ہر بہن کی بیٹی حرام خواہ سگے بھائی بہن ہوں یا ماں شریکے یا باپ شریکے“(تفسیر نعیمی، جلد4،صفحہ 570، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم