مجیب:بلال نیاز مدنی
فتوی نمبر: WAT-1050
تاریخ اجراء:09صفرالمظفر1444 ھ/06ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مسجد میں نکاح پڑھنا کیا یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے یا یہ مستحب ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسجد میں نکاح کرنے کا حضور علیہ السلام نے حکم فر مایا ہے .یہ مستحب ہے، مگر اِس میں یہ خیال لازمی رکھا جائے کہ مسجد شوروغل اور ہر ایسے قول وعمل سے محفوظ رہے کہ جو احترامِ مسجد کے خلاف ہو، مثلاً: ناسمجھ بچےہمراہ نہ لائے جائیں کہ اُچھل کود کریں گے۔ یونہی مشاہدہ ہے کہ مسجد میں نکاح ہونے کے فوراً بعد سب کو مٹھائی کھلائی جاتی ہے، اِس سے بچا جائے کہ مٹھائی کا شِیرا یا اجزاء مسجد میں گرنے سے مسجد کے آلودہ ہونے کا قوی اِمکان ہے۔اور اگر معلوم ہو کہ مسجد کے آداب کا لحاظ نہ رہے گا تو مسجد میں نکاح نہ پڑھوائیں۔
مسجدمیں نکاح کرنے کے متعلق نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا:’’أعلنوا ھذا النكاح واجعلوه في المساجد۔‘‘ترجمہ:لوگو! اس نکاح کا اعلان کرو اور نکاح مسجدوں میں کرو۔(جامع الترمذی ،باب ما جاء فی اعلان النکاح، جلد2، صفحہ384، مطبوعہ دار الغرب الاسلامی، بیروت)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء)لکھتے ہیں:’’مسجد میں عقد نکاح کرنا مستحب ہے۔مگر یہ ضرور ہے کہ بوقت نکاح شورو غل اور ایسی باتیں جو احترام مسجد کے خلاف ہیں، نہ ہونے پائیں، لہٰذا اگر معلوم ہو کہ مسجد کے آداب کا لحاظ نہ رہے گا تو مسجد میں نکاح نہ پڑھوائیں۔" (بھار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ498، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم