Par Dada Ke Bhai Ki Par Nawasi Se Nikah

پڑداداکے بھائی کی  پڑنواسی سے نکاح

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمدمدنی

فتوی نمبر: WAT-775

تاریخ اجراء:       03ذیقعدۃالحرام1443 ھ/03جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے پڑدادا دو بھائی تھے، ایک کی اولاد سے ہم ہیں تو دوسرے کی پڑنواسی سے نکاح ہو سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں پڑداداکے بھائی کی پڑنواسی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے ، جبکہ وہ اپنی اصل قریب کی نوع نہ ہواوراس کے علاوہ  ممانعت کی کوئی اور وجہ (مثلاحرمت رضاعت یاحرمت مصاہرت)نہ ہو۔جب حقیقی داداکی پڑنواسی سے نکاح ہوسکتاہے توپڑداداکے بھائی کی پڑنواسی سے بھی نکاح ہوسکتاہے ۔اصل قاعدہ یہ ہے کہ اصل بعیدکی فرع بعیدحلال ہوتی ہے ،پڑداداکاوالداصل بعیدہے اوراس کے ایک بیٹے کی پڑنواسی ،اس کی فرع بعیدہے لہذااس کے ساتھ نکاح ہوسکتاہے ۔فتاوی رضویہ میں ہے " اور اپنی اصل بعید کی فرع بعید حلال۔۔۔۔ اور اصل بعید کی فرع بعید جیسے انہی اشخاص مذکورہ آخر کی پوتیاں نواسیاں جو اپنی اصل قریب کی نوع نہ ہوں حلال ہیں۔ ۔۔۔۔ چچا، خالہ، ماموں، پھوپھی کی بیٹیاں اس لیے حلال ہیں کہ وہ اس کی اصل بعید کی فرع بعید ہیں یعنی دادا نانا کی پوتیاں نواسیاں جو اپنی اصل قریب سے نہیں۔"(فتاوی رضویہ،ج11،ص517،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم