Pehle Shohar Aur Pehli Biwi Ki Aulad Ka Apas Me Nikah Karna

عورت کی پہلے شوہرسے اولاد اور مرد کی پہلی بیوی سے اولاد کاآپس میں نکاح کرنا

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-618

تاریخ اجراء: 04شعبان المعظم 1443ھ/08مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت جس کے  پہلے شوہرسےبچے ہیں،اس کی ایک شخص سے شادی ہوئی ہے جس کی  اس کی پہلی بیوی سے اولاد ہے۔کیا ان بچوں کی آپس میں شادی ہوسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! ان بچوں کی آپس میں شادی ہوسکتی ہے۔بشرطیکہ کوئی اور مانع شرعی (مثلاً حرمت مصاہرت اور رضاعت) نہ پایا جائے۔

   اس کےدلائل درج ذیل ہیں :

   حرام کردہ عورتوں کاذکرکرکے قرآن پاک میں فرمایاگیا:( وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ)ترجمہ کنزالایمان: اور اُن کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔ (سورۃ النساء،پ05،آیت24)

   اورحرام کردہ عورتوں میں سوال میں ذکرکردہ اولادیں شامل نہیں ہیں ،لہذاان کانکاح ہوسکتاہے ۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے "لا بأس بأن يتزوج الرجل امرأة ويتزوج ابنه ابنتها أو أمها، كذا في محيط السرخسي. " ترجمہ : اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اوراس کابیٹا،اس عورت کی بیٹی یاماں سے نکاح کرے ۔اسی طرح محیط سرخسی میں ہے ۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب النکاح ،الباب الثالث،القسم الثانی،ج01،ص277،کوئٹہ)

   بہارشریعت میں ہے " کسی نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے لڑکے نے عورت کی لڑکی سے کیا، جو دوسرے شوہر سے ہے تو حرج نہیں۔ يوہيں اگر لڑکے نے عورت کی ماں سے نکاح کیا، جب بھی یہی حکم ہے۔(بہارشریعت، ج02،حصہ07،ص06،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم