Razai Bhatiji Se Nikah Karna Kaisa ?

رضاعی بھتیجی سے نکاح کرنا کیسا ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12874

تاریخ اجراء: 29 ذیقعدۃ الحرام1444 ھ/19جون 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ  فاطمہ نے احمد کو دودھ پلایا، پھر فاطمہ  کا شوہر فوت ہو گیا تو فاطمہ نے دوسرا  نکاح کر لیا ۔ جس سے ایک بیٹا علی پیدا ہوا۔

    معلوم یہ کرنا ہے کہ  کیا علی کا نکاح احمدکی بیٹی زینب سے ہو سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں! پوچھی گئی صورت میں (علی) کا نکاح احمد کی بیٹی (زینب)سے نہیں ہوسکتا، یہ نکاح ناجائز و حرام ہے۔

   مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ احمد  دودھ کے رشتے سے علی کا رضاعی بھائی لگا تو یوں احمد  کی بیٹی زینب،  علی کی رضاعی بھتیجی بنی۔ جس طرح سگی بھتیجی سے نکاح حرام ہوتا ہے اسی طرح دودھ کے رشتے سے بھتیجی کا نکاح بھی حرام ہے کہ رضاعی رشتے میں نسبی رشتے کی طرح حرمت ہے ، لہٰذا زینب، علی کے لیے محرم بن گئی،  اس سے نکاح ناجائز و حرام ہے۔  

   جن عورتوں  سے نکاح کرنا حرام ہے،  ان کو بیان کرتےہوئے ارشادِ باری تعالیٰ ہے:"وَبَنَاتُ الۡاَخِ وَبَنَاتُ الۡاُخْتِ "ترجمہ کنز الایمان:اور بھتیجیاں اور بھانجیاں( بھی حرام کی گئی ہیں)(پارہ 04،سورۃ النساء،آیت نمبر 23)

       جورشتے نسب سے حرام ہیں رضاعت سے بھی حرام ہیں۔ جیساکہ بخاری شریف میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب“ ترجمہ:جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت(دودھ کے رشتے کی وجہ ) سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔  (صحیح البخاری، کتاب الشہادات ، باب الشہادۃ علی الخ ، ج01، ص360، مطبوعہ کراچی)

   فتاوٰی قاضی خان میں محرمات بالنسب  کوبیان کرتے ہوئے فرمایا:”اماالمحرما ت بالنسب ۔۔۔ کذلک بنات الاخ وان سفلن“یعنی محرمات بالنسب میں بھائی کی بیٹیاں نیچے تک شامل ہیں ۔(فتاوٰی  قاضی خان،ج01،ص316، مطبوعہ کراچی، ملتقطاً)

   رضاعی بھتیجی بھی حرام ہے۔ جیسا کہ برجندی شرح مختصر الوقایۃ میں ہے: ”بنت الاخ یشمل البنت النسبیۃ للاخ الرضاعی “یعنی رضاعی بھائی کی سگی بیٹی بھی بھتیجی میں داخل ہے۔(برجندی شرح مختصر الوقایۃ، ج02، ص06، مطبوعہ  کوئٹہ، ملخصاً)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:” بھانجا بھانجی، بھتیجا بھتیجی نسب سے حرام ہیں یا نہیں؟ ضرور ہیں، تو دودھ سے بھی قطعا حرام ہیں۔“ (فتاوٰی رضویہ ،ج11،ص491،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   مزید ایک دوسرے مقام پرسیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :” اپنی ماں نے جسے دودھ پلایا اس کی بیٹی اپنی بھتیجی اور محرم ہے ۔(فتاوی رضویہ ،ج11،ص493،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”اگر احمد بخش کے جوف میں اس کی نانی کا دودھ پینے سے ایک بار بھی پہنچ گیا تو حرمتِ رضاعت کے لیے کافی ہے۔ احمد بخش،  احمد علی کی لڑکی شافیہ کا چچا ہوا۔ وہ اس کی بھتیجی۔ چچا بھتیجی کا نکاح حرام ۔“(فتاوی مصطفویّہ، ص 342، شبّیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم