Rukhsati Se Pehle Hone Wale Bache Ka Hukum

نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے ہونے والی  اولاد کا حکم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-562

تاریخ اجراء: 14رجب المرجب  1443ھ/16فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کا نکاح ہوا مگر رخصتی نہیں ہوئی اور انکی اولاد ہو جائے تو کیا وہ ناجائز ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں ! نکاح کے بعد رخصتی سے قبل ہم بستری سے ہونے والی اولاد ناجائز نہیں ہوتی۔کیونکہ نکاح کے بعد اگرچہ رخصتی نہ ہوئی ہو،مردو عورت شرعاً میاں بیوی کہلاتے ہیں ،حتی کہ ایسی صورت میں شرعی طور پر میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا بھی جائز ہے۔البتہ!رخصتی سے پہلے تعلقات کوہمارے ہاں عموما معیوب سمجھا جاتا ہے،اس لیے اس سے بچنے کاکہاہی جائےگامگرنکاح کے بعدہونے والی اولادبہرصورت جائز اور شوہرکی ہی کہلائے گی ،ناجائز نہیں کہلائے گی،کیونکہ حدیث پاک میں ہے " الولدللفراش"ترجمہ:بیوی سے پیداہونے والی اولادشوہرکی ہی ہے ۔(سنن ترمذی،ابواب الرضاع،باب ماجاء ان الولدللفراش،ج03،ص455،مصر )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم