Rukhsati Se Pehle Judai Ho Jaye Tu Haq Mehar Ka Hukum

رخصتی سے پہلے ہی جدائی ہوجائے، تو حق مہر کا کیا حکم ہوگا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13051       

تاریخ اجراء:        04ربیع الثانی1445 ھ/20اکتوبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ رخصتی سے پہلے ہی اگر میاں بیوی میں جدائی ہوجائے، تو حق مہر کا کیا حکم ہوگا؟ جو مہر مقرر ہوچکا تھا کیا وہ مہر عورت کو ملے گا یا پھر اس پر شوہر ہی کا حق ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میاں بیوی کے درمیان اگر خلوتِ صحیحہ سے پہلے  جدائی ہوجائے تو مہر مقرر ہونے کی صورت میں آدھا مہر شوہر پر دینا واجب ہے۔

   چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّاۤ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ؕ-ترجمہ کنزالایمان:”اور اگر تم نے عورتوں کو بے چھوئے طلاق دے دی اور ان کے لیے کچھ مہر مقرر کرچکے تھے تو جتنا ٹھہرا تھا اس کا آدھا واجب ہے مگر یہ کہ عورتیں کچھ چھوڑدیں یا وہ زیادہ دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔“(القرآن الکریم: پارہ 02، سورۃ البقرۃ،آیت 237)

   تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے :”(و) یجب (نصفہ بطلاق قبل وطء  اوخلوۃ)یعنی دخول یا خلوت سے پہلے طلاق کی وجہ سے نصف مہر لازم ہے۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب النکاح، ج 04، ص 226-225، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”اگر قبل خلوت طلاق دی جائے گی ، آدھا مہر ساقط ہوجائے گا،  نصف واجب الادا ہوگا۔ (فتاوٰی رضویہ، ج 11، ص 281، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے:” وطی یا خلوت صحیحہ یا دونوں میں سے کسی کی موت ہو ان سب سے مہر مؤکد ہو جاتا ہے کہ جو مہر ہے اب اس میں کمی نہیں ہو سکتی۔ ۔۔۔ اگر مہر مؤکد نہ ہوا تھا اور شوہر نے طلاق دے دی تو نصف واجب ہوگا اور اگر طلاق سے پہلے پورا مہر ادا کر چکا تھا تو نصف تو عورت کا ہوا ہی اور نصف شوہر کو واپس ملے گا مگر اس کی واپسی میں شرط یہ ہے کہ یا عورت اپنی خوشی سے پھیر دے یا قاضی نے واپسی کا حکم دے دیا ہو اور یہ دونوں باتیں نہ ہوں تو شوہر کا کوئی تصرف اس میں نافذ نہ ہوگا، مثلاً اس کو بیچنا، ہبہ کرنا ، تصدّق کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا ۔(بہارِ شریعت، ج 02، ص 65، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم