Safar Ke Mahine Mein Mangni Karna Kaisa Hai ?

صفرکے مہینے میں منگنی کرنا کیسا ہے؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1918

تاریخ اجراء:05صفرالمظفر1445ھ/23اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر صفر کے مہینے میں کسی کی منگنی کرنی ہو توکر سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! صفر کے مہینے میں منگنی کر سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ۔ بعض لوگ صفر کے مہینے کو منحوس سمجھتے ہیں  اور یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ اس مہینے میں بلائیں اترتی ہیں اس وجہ سے اس مہینے میں شادی، منگنی ، سفر وغیرہ سے پرہیز کرتے ہیں ، ان کا یہ اعتقاد سراسر باطل و بے بنیاد اور اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔زمانہ جاہلیت کے لوگ ایسے باطل نظریات رکھتے تھے ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے نظریات کی نفی فرمائی جیسا کہ مشکوٰۃ المصابیح میں ہے : ’’قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاعدوی ولا طیرۃ ولا ھامۃ ولا صفر ‘‘ترجمہ:’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :عدویٰ نہیں یعنی بیماری اڑکر لگنا اور متعدی ہونا نہیں اور نہ بد فالی کوئی چیز ہے اور نہ  اُلّو کوئی چیز ہے اور نہ صفر کا مہینہ کوئی چیزہے۔‘‘( مشکوٰۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح،ج8،ص394،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلی حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے اسی طرح کاایک سوال پوچھاگیاکہ’’ماہ محرم الحرام وصفرالمظفرمیں نکاح کرنامنع ہے یانہیں‘‘توآپ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیتے ہوئے ارشادفرمایا’’نکاح کسی مہینے میں منع نہیں ۔ ‘‘(فتاوی رضویہ ،ج11، ص265، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن ، لاهور)

   صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : ’’ماہ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں خصوصا ماہ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ نحس مانی جاتی ہیں اور انکو تیرہ تیزی کہتے ہیں یہ سب جہالت کی باتیں ہے حدیث میں فرمایا کہ صفر کوئی چیز نہیں یعنی لوگوں کا اسے منحوس سمجھنا غلط ہے ۔ ‘‘ (بہار شریعت ، ج3، ص659،مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم