Bhanje Ki Beti Se Nikah Ka Hukum

سگےبھانجے کی بیٹی کے ساتھ نکاح کا حکم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-1981

تاریخ اجراء: 24صفرالمظفر1445ھ /11ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیامیری سگی بہن کی پوتی میرے نکاح میں آسکتی ہے،یعنی(صورتِ مسئلہ یہ ہےکہ )میرے  سگے  بھانجے  کی بیٹی  ہے۔اور میں  اس لڑکی کے والد کا سگا ماموں ہوں،تو  کیا  میرا ا س لڑکی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانینِ شریعت کی روشنی میں کسی شخص کا اپنے سگے بھانجے کی بیٹی سے نکاح  ناجائز و حرام ہے،لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ اپنے سگے بھانجے کی بیٹی سے نکاح نہیں کر سکتےکیونکہ سگے بھانجے کی بیٹی ،اپنی اصل قریب یعنی اپنے والدین کی فرع بعیدہے اوراصل قریب کی فرع بعیدبھی حرام ہوتی ہے ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” (القسم الأول المحرمات بالنسب) . وهن الأمهات والبنات والأخوات ۔۔۔ فهن محرمات نكاحا و وطئا ودواعيه على التأبيد۔۔۔وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن “ ترجمہ: محرمات کی پہلی قسم وہ ہے جو نسب کی وجہ سے حرام ہیں،اور وہ مائیں،بیٹیاں،بہنیں  (الخ وغیرہ)ہیں،ان عورتوں سے نکاح،وطی اور دواعئ وطی ہمیشہ کے لئے حرام ہیں،بہرحال بہنیں تو اس میں حقیقی بہن و ماں شریک بہن داخل ہے یونہی بھائی  و بہن کی بیٹیاں اگرچہ نیچے تک سب اسی میں داخل ہیں(اور سب سے نکاح حرام ہے)۔(فتاوی ھندیہ،کتاب النکاح،ج 1،ص 273،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم