Soteli Maa Ki Beti Se Nikah Ka Hukum

سوتیلی ماں کی بیٹی سے نکاح کرنے حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-659

تاریخ اجراء:14ربیع الثانی1444 ھ  /10نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زیدنے کسی بیوہ عورت سے شادی کی ۔ اوراس بیوہ عورت کی پہلے شوہرسے ایک بیٹی  ہے ،توکیازیدکابیٹا اپنی سوتیلی ماں کی اس بیٹی سے نکاح کرسکتاہے ؟شرعااس نکاح کی ممانعت تونہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زیدکا بیٹا اپنے والدکی سوتیلی بیٹی سے نکاح کرسکتاہے اس لیے کہ ان دونوں کانہ تو باپ ایک ہے نہ ہی ماں ۔ اللہ تعالی نے سورہ نساء میں حرام عورتوں کاذکر فرماکرارشاد فرمایاکہ ان کے علاوہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں اور سوال میں ذکرکردہ رشتہ حرمت والی عورتوں میں شمارنہیں فرمایا اور نہ ہی شریعت مطہرہ میں اس کی کہیں ممانعت  آئی لہذایہ نکاح حلال ہے جبکہ ممانعت کی کوئی اوروجہ نہ پائی جائے ۔

   جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان کے تفصیلی ذکر کے بعد اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:”وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُم“ترجمہ کنزالایمان: اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔(پارہ5،سورۃ النساء،آیت 24)

   درمختارمیں ہے :” امابنت زوجۃ ابیہ اوابنہ فحلال“یعنی اپنے باپ کی زوجہ کی بیٹی یا بیٹے سے نکاح حلال ہے۔(الدرالمختار مع ردالمحتار،جلد4،صفحہ 112،مطبوعہ:کوئٹہ)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ سے سوال ہواکہ” ایک شخص کانکاح ایک بیوہ عورت سے ہواتھا،اس عورت کاایک لڑکا اگلے مردسے ہے اوراب جس مردسے نکاح کیا، اس مردکی پہلی عورت سے ایک لڑکی ہے اب دونوں لڑکے لڑکی کا باہم نکاح کرناچاہتے ہیں تو یہ درست ہے یانہیں ؟توجواباارشادفرمایا:”ان دونوں کاباہم نکاح ہوسکتاہے کہ دونوں کانہ ایک باپ ہے نہ ایک ماں ۔قال اللہ تعالی: وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُم (فتاوی امجدیہ ،جلددوم، صفحہ55،مکتبہ رضویہ آرام باغ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم