Tajdeed Nikah Mein Gawah Hona Zaroori Hain

تجدید نکاح میں گواہ ہونا ضروری ہے

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2139

تاریخ اجراء: 17ربیع الثانی1445 ھ/02نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ تجدید نکاح میں گواہوں کا ہونا ضروری ہے ،یا میاں بیوی خود بھی کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !تجدید نکاح  میں بھی گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔چنانچہ تجدیدِایمان وتجدیدِ نکاح کا آسان طریقہ  نامی رسالہ میں ہے :’’ تجدیدِ نِکاح کے لیے لوگوں کو اِکٹھا کرنا ضَروری نہیں ۔ نِکاح نام ہے اِیجاب و قَبول کا ۔ ہاں بوقتِ نِکا ح بطورِ گواہ کم ازکم دو مسلمان مَرد یا ایک مسلمان مَرد اور دو مسلمان عورَتوں کا حاضِر ہونا لازِمی ہے۔ خطبۂ نِکاح شرط نہیں بلکہ مستحب ہے ۔ خُطبہ یاد  نہ ہو تو خطبے کی نیت سے اَعُوْذُ بِاﷲ اور بِسْمِ اﷲ شریف کے بعد سورۂ فاتِحہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔‘‘ (تجدیدِایمان وتجدیدِ نکاح کا آسان طریقہ،ص06،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم