Wali Ke Baghair Nikah Nahi Is Hadees Ki Wazahat

اس روایت کہ ولی کے بغیرنکاح نہیں ،کی وضاحت کیاہے ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2356

تاریخ اجراء: 28جمادی الثانی1445 ھ/11جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   فقہ حنفی میں ولی کے بغیر نکاح ہوجاتا ہے تو لانکاح الا بولی(ولی کے بغیرنکاح نہیں) کا کیا جواب ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احناف کی دلیل مسلم شریف کی یہ حدیث ہے: ”عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الأيم أحق بنفسها من وليها“ ترجمہ:  حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کنواری عورت اپنی جان کی اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے۔(مسلم شریف، جلد2، صفحہ1037، حدیث1421، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

سوال میں مذکور حدیث  کے درج ذیل جوابات ہیں :

   (1)یہ حدیث ضعیف یا کم از کم اس کی صحت میں اختلاف ہے ،لیکن احناف کی دلیل میں جو حدیث ہےیعنی (کنواری عورت اپنی جان کی اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے) اس کی صحت پر اتفاق ہے تو مذکورہ ضعیف یا کم از کم مختلف فی الصحۃ حدیث،احناف کی متفق علی صحتہ حدیث کے معارض نہیں ہوگی ۔

   (2) یایہ حدیث نابالغہ اور مجنونہ کے متعلق ہے کہ ان کا نکاح بالاجماع بغیر ولی منعقد نہیں ہوتا ۔

   بحر الرائق میں ہے”(نفذ نكاح حرة مكلفة بلا ولي)۔۔۔ وأما ما رواه الترمذي وحسنه «أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل» .وما رواه أبو داود «لا نكاح إلا بولي» فضعيفان أو مختلف في صحتهما فلن يعارضا المتفق على صحته “ترجمہ:آزاد مکلف عورت کا نکاح بغیر ولی بھی نافذ ہو جائے گا، بہرحال جس روایت کو امام ترمذی نے روایت کیا اور اسے حسن قرار دیا یعنی (جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے)اور جس روایت کو امام ابو داؤد نے روایت کیا یعنی (ولی کے بغیر نکاح نہیں)تو یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں یا ان کی صحت میں اختلاف ہے ۔(بحر الرائق،کتاب الصلاۃ،ج 3،ص 117، دار الكتاب الإسلامي)

      مرقاۃ المفاتیح میں ہے: ”قلت: المراد منه النكاح الذي لا يصح إلا بعقد ولي بالإجماع كعقد نكاح الصغيرة والمجنونة“ ترجمہ:  اس سے مراد وہ نکاح ہے جو بالاجماع ولی کے انعقاد کے بغیر منعقد نہیں ہوتا جیسے نابالغہ اور مجنونہ کا عقد نکاح کرنا۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد5، صفحہ2061،2062، دار الفكر، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم